राजेश गुलाटी ने अनुपमा गुलाटी के 72 #टुकड़े किए और D फ्रीजर में रक्खा आफताब ने श्रद्धा के 35 टुकड़े
میں تمہیں بد کے ہوئے گھوڑے کی طرح دیکھتا ہوں اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ
- Get link
- X
- Other Apps
! سب سے زیادہ رفع یدین یہودی کرتے ہیں اس کے بعد شیعہ حضرات کرتے ہیں
مکی مسلمان اور مدنی مسلمان صرف ایک رفع یدین کرتے ہیں مکہ کے مسلمان ناف کے نیچے ہاتھ باندھتے ہیں مدینہ کے مسلمان ہاتھ نہیں باندھتے ہیں کیونکہ وہ یہودیوں کے رد کرتے ہیں یہودی بھی نماز پڑھتے تھے وہ بھی ہاتھ باندھتے تھے اور بہت سارا رفع یدین کرتے تھے اس لیے مکہ مدینہ کے مسلمان تو صرف ایک رفع یدین والے ہیں اور جب ان علاقوں میں لوگ مسلمان ہوئے جہاں یہودی پہلے سے اباد تھے تو ان وہاں کے لوگ رفع الیدین کرتے تھے
اسی لیے اپ کسی بڑے صحابہ سے رفع الیدین کی کوئی دلیل نہیں پائیں گے جیسا کہ صحیح بخاری 575 میں اللہ رسول نے حدیث بیان کی ہے اور صحیح بخاری 828 میں صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ نے عزیز بیان کی ہے حدیث ملاحظہ فرمائیں۔ 757۔ رسول اللہ ﷺ مسجد میں تشریف لائے اس کے بعد ایک اور شخص آیا ۔ اس نے نماز پڑھی ، پھر نبی کریم ﷺ کو سلام کیا ۔ آپ نے سلام کا جواب دے کر فرمایا کہ واپس جا اور پھر نماز پڑھ ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی ۔ وہ شخص واپس گیا اور پہلے کی طرح نماز پڑھی اور پھر آ کر سلام کیا ۔ لیکن آپ نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ واپس جا اور دوبارہ نماز پڑھ ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی ۔ آپ نے اس طرح تین مرتبہ کیا ۔ آخر اس شخص نے کہا کہ اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے ۔ میں اس کے علاوہ اور کوئی اچھا طریقہ نہیں جانتا ، اس لیے آپ مجھے نماز سکھا دیجیے ۔ آپ نے فرمایا کہ جب نماز کے لیے کھڑا ہو تو پہلے تکبیر کہہ ۔ پھر آسانی کے ساتھ جتنا قرآن تجھ کو یاد ہو اس کی تلاوت کر ۔ اس کے بعد رکوع کر ، اچھی طرح سے رکوع ہو لے تو پھر سر اٹھا کر پوری طرح کھڑا ہو جا ۔ اس کے بعد سجدہ کر پورے اطمینان کے ساتھ ۔ پھر سر اٹھا اور اچھی طرح بیٹھ جا ۔ اسی طرح اپنی تمام نماز پوری کر ۔828۔ وہ نبی کریم ﷺ کے چند اصحاب رضوان اللہ علیہم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم ﷺ کی نماز کا ذکر ہونے لگا تو ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے نبی کریم ﷺ کی نماز تم سب سے زیادہ یاد ہے میں نے آپ کو دیکھا کہ جب آپ تکبیر کہتے تو اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک لے جاتے ، جب آپ رکوع کرتے تو گھٹنوں کو اپنے ہاتھوں سے پوری طرح پکڑ لیتے اور پیٹھ کو جھکا دیتے ۔ پھر جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اس طرح سیدھے کھڑے ہو جاتے کہ تمام جوڑ سیدھے ہو جاتے ۔ جب آپ سجدہ کرتے تو آپ اپنے ہاتھوں کو ( زمین پر ) اس طرح رکھتے کہ نہ بالکل پھیلے ہوئے ہوتے اور نہ سمٹے ہوئے ۔ پاؤں کی انگلیوں کے منہ قبلہ کی طرف رکھتے ۔ جب آپ ﷺ دو رکعتوں کے بعد بیٹھتے تو بائیں پاؤں پر بیٹھتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے اور جب آخری رکعت میں بیٹھتے تو بائیں پاؤں کو آگے کر لیتے اور دائیں کو کھڑا کر دیتے پھر مقعد پر بیٹھتے ۔ لیث نے یزید بن ابی حبیب سے اور یزید بن محمد بن حلحلہ سے سنا اور محمد بن حلحلہ نے ابن عطاء سے ، اور ابوصالح نے لیث سے كل فقار مكانه نقل کیا ہے اور ابن المبارک نے یحیی بن ایوب سے بیان کیا انہوں نے کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا کہ محمد بن عمرو بن حلحلہ نے ان سے حدیث میں كل فقار بیان کیا ۔ رفائے دین پر تو بحث ہی 200 سال بعد شروع ہوئی اڑھائی سو سال بعد حدیثیں لکھی گئی اسی طرح ایک حدیث ہے کیا بات ہے میں تمہیں بد کے ہوئے گھوڑے کی طرح دیکھتا ہوں۔ “عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ … خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ: مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ فِي الصَّلَاةِ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمُسٍ؟ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ”۔۔ اب کچھ ایسے لوگ ائیں گے جو کہیں گے یہ حدیث بیٹھ کر ہاتھ اٹھانے پر تھی ابھی ان عقل کے اندھوں سے کوچنا گھوڑا کبھی بیٹھتا ہے حدیث میں گھوڑے کی مثال دی گئی ہے غیر مقلد جیسے خچروں کی مثال تو دی نہیں گئی ہے لیکن پھر بھی یہودیوں والا رفع دین کرنے کے لیے یہ غیر مقلد بے تاب بیٹھے ہیں
اپ سبھی جانتے ہوں گے کہ ڈونال ٹرمپ اور اسرائیل کے پردھان منتری بنیامین نتن یاہو اور عرب امرات کے بادشاہوں نے مل کر کے ایک ابراہیمی مجہب بنایا ہے جسے ابراہیمی اکوارڈ کہتے ہیں یہ دونوں کی کامن نماز ہے جو ایک دوسرے سے جوڑ دیتی ہے وہابی ہو یا یہودی ہو دونوں میں چلتا ہے
- Get link
- X
- Other Apps


Comments
Post a Comment